Skip to main content

خیبر پختونخوا میں تمام پولیس تھانوں میں کمانڈوز کی تعیناتی


 
ایلیٹ فورس کا ایک کمانڈو 1 اکتوبر کو پشاور میں محرم کے دوران پہرے پر مامور ہے۔ [جاوید خان]

اس وقت ایلیٹ فورس کے کمانڈوز کو صرف غیر معمولی حالات میں استعمال کیا جاتا ہے -- یہ صورتحال بدلنے والی ہے۔
پشاور -- خیبر پختونخوا (کے پی) پولیس عام پولیسنگ کوششوں کے دوران دفاعی جواب کو پختہ کرنے کے لیے صوبے کے تمام پولیس تھانون میں خصوصی تربیت یافتہ کمانڈوز تعینات کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
یہ تعیناتی پشاور میں کچھ پولیس تھانوں میں پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔
کے پی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) صلاح الدین محسود نے بتایا، "ہم تمام پولیس تھانوں میں ایلیٹ فورس کے کمانڈوز تعینات کرنے جا رہے ہیں تاکہ وہ تلاشی اور حملے کی کارروائیوں اور عام پولیس کی جانب سے کی جانے والی دیگر کارروائیوں میں حصہ لے سکیں۔"
پولیس حکام کے مطابق، اس وقت ایلیٹ فورس کے کمانڈوز کو صرف غیر معمولی حالات میں استعمال کیا جاتا ہے، اور وہ عام پولیس کے ساتھ فرائض انجام نہیں دیتے۔
محسود نے کہا، "اب پولیس تھانوں میں ان کی تعیناتی کے ساتھ، وہ عام پولیس کے ساتھ چھاپوں، گشتوں، اور دیگر کارروائیوں میں حصہ لیا کریں گے۔"
انہوں نے کہا کہ جونیئر افسران، بشمول سب انسپکٹر اور اسسٹنٹ سب انسپکٹرز، اس بارے میں تربیت حاصل کریں گے کہ ان کمانڈوز کی قیادت کیسے کرنی ہے، جو عام پولیس کی کارروائیوں سے واقف ہیں یا عوام کے ساتھ میل جول کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعیناتی پولیس کی جانب سے چھاپوں اور کارروائیوں کو بہتر بنائے گی اور عام محکمے پر بوجھ کو کم کرے گی۔
محسود نے کہا، "ہم خصوصی جنگی یونٹ (ایس سی یو) کے انتہائی تربیت یافتہ دستوں کو بہتر طور پر استعمال کرنے کے طریقوں پر بھی غور کر رہے ہیں۔"
ایس سی یو 150 پولیس کمانڈوز پر مشتمل ایک چھوٹا دستہ ہے۔ وہ سٹنگ آپریشنوں، ممانعت اور انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے اکیلے یا دیگر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے محکموں کے ساتھ فوری تعیناتی کے قابل ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ کے پی پرویز خٹک نے فروری میں نوشہرہ میں ایلیٹ فورس سے خطاب کرتے ہوئے، دہشت گردی کے خلاف پولیس کے ہراول دستہ بننے کو سراہا تھا۔ وزیرِ اعلیٰ نے پولیس کمانڈوز کی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں نمایاں اضافے کا بھی اعلان کیا تھا۔
بہت سی خواتین کمانڈوز نے ایلیٹ فورس میں شامل ہونے کے لیے حالیہ مہینوں میں تربیت مکمل کی ہے۔
کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) پشاور محمد طاہر کے مطابق، ایلیٹ فورس کے کمانڈوز پہلے ہی خیبر ایجنسی کی سرحد کے قریب چند پولیس تھانوں میں تعینات کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پشاور میں چند دیہی پولیس تھانوں" میں خدمات انجام دے رہے کمانڈوز وہاں "دہشت گردون کو جواب دینے میں وقت بچانے" کے لیے ہیں۔
ایلیٹ فورس کمانڈوز کے علاوہ، متھرا، بڈھابیر اور تاتارا میں پولیس تھانوں میں سے ہر ایک میں ریپڈ رسپانس فورس کے یونٹ موجود ہیں، جو ایک ہنگامی صورتحال میں عام پولیس فورس کے پہنچنے سے پہلے جوابی کارروائی کرنے کے قابل ہے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آپریشنز پشاور سجاد خان نے محسود سے اس بات پر اتفاق کرتے ہوئے کہ کمانڈوز پولیس کے بہتر چھاپوں میں بہتری لائیں گے اور بوجھ تلے دبی عام پولیس کو راحت پہنچائیں گے، کہا، "ان کمانڈوز کی دہشت گردوں اور سکہ بند مجرموں کا تعاقب کرتے ہوئے عملی طور پر بہت ضرورت ہے۔"
قبائلی علاقہ جات کے نزدیک ایک گاؤں متنی کے مکین، ثاقب آفریدی نے پاکستان فارورڈ کو بتایاکہ ان کمانڈوز کی خصوصی تربیت "ہنگامی حالات کے دوران" بہت قیمتی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات کی سرحد پر ایلیٹ فورس کی تعیناتی اور دفاعی چوکیوں کی تعمیر پشاور پر کسی بھی دہشت گرد حملے کا اچھا جواب دینے میں پولیس کی مدد کرے گی۔

Comments

Popular posts from this blog

UNDP, s NDHR 2017 report and Dilemma of Youth of Pakistan

Amazing tweets and posts on social media are coming from the educated people especially from youth social media accounts about UNDP “Pakistan National Human Development Report PKNDHR 2017”. I would like to ask a simple question from the educated people that Did you read this report? I am sure that the answer would be “No”.  “This latest report has extremely important findings about Pakistani youth in particular. It would be unfortunate to drag this report into politics and make it controversial and some media Channels try their best to make controversies by using it for one party as publishing a report on comparison of four provinces from UNDP’s YDI report on exactly the day which Imran Khan had chosen to announce his 100-day programme was a work of art and pre-plan”. The purpose of every tweet and post is criticism on PTI lead Government in KP while comparing the KP Government with Punjab and Sindh.  I would like to share with you the story of UNDP report. This r

اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کو "نسل کشی" تصور کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی ٹیم نے اتوار کو یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے بھرپور کام کرے گی۔ بنگلہ دیش میں ان پناہ گزین کیمپوں اور سرحدی علاقوں میں سات لاکھ روہنگیاؤں نے پناہ لے رکھی ہے۔ یہاں کا دورہ کرنے والے سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد صورتحال کا خود سے جائزہ لینا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر دمتری پولنسکی کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ہمراہ ٹیم میں شامل دیگر ارکان بحران سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔ تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔ سرحدی قصبے کوکس بازار میں پناہ گزین کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار میں آیا جائے اور ہر چیز کو خود دیکھا جائے۔ لیکن اس کا کوئی جادوئی حل نہیں، کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس سے یہ سارے مسائل حل ہو جائیں۔" یہ ٹیم پیر کو اپنا تین روزہ دورہ مکمل کر کے میانمار کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کا تازہ انخلا گزشتہ

Russia, Germany reaffirmed their commitment to preserving Iran nuclear deal: Kremlin

 Russian President Vladimir Putin and German Chancellor Angela Merkel have reaffirmed their commitment to preserving a 2015 landmark nuclear agreement despite the US move to pull out of it, the Kremlin says. Web Desk | The Russian and German leaders held a telephone conversation on Friday, few days after US President Donald Trump defied protests and last-minute lobbying by his European partners and unilaterally decided to withdraw from the historic nuclear accord, officially known as the Joint Comprehensive Plan of Action (JCPOA), and impose new sanctions on Tehran. "I am announcing today that the United States will withdraw from the Iran nuclear deal," Trump said Tuesday in a televised address from the White House. “This was a horrible one-sided deal that should have never, ever been made.” Kremlin quoted a statement issued following the call as saying that Putin and Merkel discussed the situation around the nuclear deal "following the unilateral withdrawal