Skip to main content

صومالیہ میں حملے کا ہدف ترک فوجی اڈہ تھا، حکام

دھماکے کے زخمیوں کو ایئرپورٹ لے جانے والی ایمبولینسیں دھماکے کے مقام سے گزر رہی ہیں۔
موغا دیشو میں واقع اس فوجی اڈے کا افتتاح 30 ستمبر کو ہوا تھا اور یہ بیرونِ ملک واقع ترکی کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔
صومالیہ کے انٹیلی جنس حکام نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے دارالحکومت موغا دیشو میں ہونے والے خوف ناک بم دھماکے کا ہدف ترکی کا وہ فوجی اڈہ تھا جس کا افتتاح حال ہی میں ہوا ہے۔
صومالی انٹیلی جنس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ ہفتے کو ہونے والے حملے سے قبل اور بعد میں ملنے والی انٹیلی جنس اطلاعات سے ظاہر ہواہے کہ دہشت گرد موغا دیشو میں واقع ترک فوجی اڈہ کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
اہلکار نے وی او اے کو بتایا کہ ترک اڈہ حملہ آوروں کا اسٹریٹجک ہدف تھا کیوں کہ اس کے نتیجے میں صومالی فوج کو منظم کرنے میں مدد ملے گی اور دہشت گرد ایسا ہونے سے قبل ہی اسے تباہ کرنا چاہ رہے تھے۔
ہفتے کو موغا دیشو کے ایک مرکزی چوراہے پر ہونے والے اس ٹرک بم حملے میں اب تک 300 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 300 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
خانہ جنگی کا شکار صومالیہ کی تاریخ میں یہ سب سے ہلاکت خیز حملہ تھا جس کے درجنوں شدید زخمیوں کو علاج کے لیے خصوصی طیارے کے ذریعے ترکی منتقل کیا گیا ہے۔
صومالی اہلکار نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ حملے سے قبل صومالیہ کی نیشنل انٹیلی جنس اور سکیورٹی ایجنسی کو یہ اطلاع ملی تھی کہ دہشت گرد تنظیم الشباب ترک اڈے پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
موغا دیشو میں واقع اس فوجی اڈے کا افتتاح 30 ستمبر کو ہوا تھا اور یہ بیرونِ ملک واقع ترکی کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔
پانچ کروڑ ڈالر کی لاگت سے بننے والے اس فوجی اڈے میں رہائشی بیرکیں، تربیتی مراکز، میدان اور قید خانے شامل ہیں جہاں تعینات 200 ترک فوجی افسران صومالی فوج کے 10 ہزار اہلکاروں کو تربیت دے رہے ہیں۔
ٹرک بم حملے کی ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان سمیت ان کی حکومت کے کئی اعلیٰ عہدیداران نے سخت مذمت کی ہے اور صومالیہ کی حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
حملے کے بعد ترکی کے وزیرِ صحت ترک ڈاکٹروں اور طبی عملے کی ایک ٹیم کے ساتھ موغا دیشو پہنچے تھےجہاں ترک عملہ بھی زخمیوں کے علاج معالجے میں مصروف ہے۔
ترکی کے نائب وزیرِاعظم مہدی احمد کے مطابق اب تک 40 شدید زخمیوں کو ترک حکومت کی جانب سے بھیجے جانے والے خصوصی طیارے کے ذریعے انقرہ منتقل کیا جاچکا ہے جب کہ مزید زخمیوں کو لینے کے لیے طیارہ دوبارہ موغا دیشو بھیجا جارہا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

UNDP, s NDHR 2017 report and Dilemma of Youth of Pakistan

Amazing tweets and posts on social media are coming from the educated people especially from youth social media accounts about UNDP “Pakistan National Human Development Report PKNDHR 2017”. I would like to ask a simple question from the educated people that Did you read this report? I am sure that the answer would be “No”.  “This latest report has extremely important findings about Pakistani youth in particular. It would be unfortunate to drag this report into politics and make it controversial and some media Channels try their best to make controversies by using it for one party as publishing a report on comparison of four provinces from UNDP’s YDI report on exactly the day which Imran Khan had chosen to announce his 100-day programme was a work of art and pre-plan”. The purpose of every tweet and post is criticism on PTI lead Government in KP while comparing the KP Government with Punjab and Sindh.  I would like to share with you the story of UNDP repor...

اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کو "نسل کشی" تصور کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی ٹیم نے اتوار کو یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے بھرپور کام کرے گی۔ بنگلہ دیش میں ان پناہ گزین کیمپوں اور سرحدی علاقوں میں سات لاکھ روہنگیاؤں نے پناہ لے رکھی ہے۔ یہاں کا دورہ کرنے والے سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد صورتحال کا خود سے جائزہ لینا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر دمتری پولنسکی کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ہمراہ ٹیم میں شامل دیگر ارکان بحران سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔ تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔ سرحدی قصبے کوکس بازار میں پناہ گزین کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار میں آیا جائے اور ہر چیز کو خود دیکھا جائے۔ لیکن اس کا کوئی جادوئی حل نہیں، کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس سے یہ سارے مسائل حل ہو جائیں۔" یہ ٹیم پیر کو اپنا تین روزہ دورہ مکمل کر کے میانمار کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کا تازہ انخلا گزشتہ ...

A need for educational emergency in Pakistan

Pakistan is transitioning from an agriculture economy to industrial economy. The country spends most of its budget on national security and infrastructure, a very low proportion of budget is allocated for social services such as education and health.  With the increasing poverty in the world, the ratio of Out of School children is increasing day by day. According to the UNESCO, almost 264 million children do not go to the school. Globally, 1 in 5 adolescents is not in school compared to almost 1 in 10 primary school-age children. This show that as the child grows the ratio of his/her drop out is increasing. Pakistan is one of the topmost countries where more than 22.84 million children are out of school and this number is increasing day by day. This is the very alarming situation for the underdeveloped country, government and authorities should take serious steps on the emergency basis to counter the situation. Article 25-A of the constitution of Pakist...