Skip to main content

بابری مسجد ہندوؤں کے حوالے کرنے کے مطالبے پر شديد رد عمل

ایودھیا میں قدیم بابری مسجد گرانے کے لیے انتہاپسند ہندوؤں کا ہجوم۔ 6 دسمبر 1992
ایودھیا میں قدیم بابری مسجد گرانے کے لیے انتہاپسند ہندوؤں کا ہجوم۔ 6 دسمبر 1992



دہلی جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد بخاری اور کئی دوسروں نے آرٹ آف لیونگ فاؤنڈیشن کے بانی اور روحانی راہنما شری شری روی شنکر کے اس متنازعہ بیان کی شديد مذمت کی ہے کہ اگر بابری مسجد رام مندر تنازع کو جلد از جلد حل نہ کیا گیا تو بھارت شام بن جائے گا اور یہاں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔
روی شنکر نے اپنے بیان میں مسلمانوں سے یہ اپیل بھی کی وہ بابری مسجد کی جگہ ہندوؤں کو تحفے میں دے دیں۔
Image result for babari masjid incident hd
احمد بخاری نے وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ کیا وہ اس بیان سے متفق ہیں اور کیا یہ بیان ملک کے امن و امان کے لیے خطرناک نہیں ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر حکومت کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔
مولانا احمد بخاری نے کہا کہ یہ بیان کسی کو بھڑکانے والا اور مسلمانوں کو دھمکانے والا ہے۔ وہ مسلمانوں کو براہ راست دھمکی دے رہے ہیں۔ لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ مسلمان ان دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایسا بیان کسی مسلم شخصیت نے دیا ہوتا تو اب تک چاروں طرف ہنگامہ مچ گیا ہوتا۔ لیکن ان کے بیان پر خاموشی کیوں ہے۔
احمد بخاری نے مزید کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس معاملے میں روی شنکر کو حکومت کی تائید حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مطالبہ کہ مسلمان متنازع جگہ ہندوؤں کو تحفتاً دے دیں، ناقابل قبول ہے۔
ایک سینیر وکیل محمود پراچہ نے بھی ان کے بیان کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی والا قرار دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شری شری کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالنا چاہیے کیونکہ وہ دہشت گردی والا بیان دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بیان کہ ہم اس معاملے میں سپریم کورٹ کا حکم نہیں مانیں گے توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی بیان کی مذمت کی اور کہا کہ وہ ان کے خلاف شکایت کریں گے۔ انہوں نے بی جے پی سے پوچھا کہ کیا وہ اس بیان سے متفق ہے۔
Image result for babari masjid incident hd
کانگریس نے اس بیان کو افسوسناک قرار دیا۔
روی شنکر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد کسی کو دھمکی دینا نہیں تھا بلکہ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے انڈیا ٹوڈے اور دیگر میڈیا اداروں کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلمان متنازع جگہ ہندوؤں کے حوالے نہیں کریں گے تو ملک میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نام ایک خط میں بھی اس خدشے کا اظہار کیا اور مسلمانوں سے اپنی اس اپیل کا اعادہ کیا کہ وہ بابری مسجد کی جگہ ہندوؤں کو دے دیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر عدالت نے کوئی فیصلہ دیا یا حکومت نے قانون بنا کر اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی تو ملک میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات ہو سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ روی شنکر ایک عرصے سے اس مسئلے کو عدالت سے باہر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

UNDP, s NDHR 2017 report and Dilemma of Youth of Pakistan

Amazing tweets and posts on social media are coming from the educated people especially from youth social media accounts about UNDP “Pakistan National Human Development Report PKNDHR 2017”. I would like to ask a simple question from the educated people that Did you read this report? I am sure that the answer would be “No”.  “This latest report has extremely important findings about Pakistani youth in particular. It would be unfortunate to drag this report into politics and make it controversial and some media Channels try their best to make controversies by using it for one party as publishing a report on comparison of four provinces from UNDP’s YDI report on exactly the day which Imran Khan had chosen to announce his 100-day programme was a work of art and pre-plan”. The purpose of every tweet and post is criticism on PTI lead Government in KP while comparing the KP Government with Punjab and Sindh.  I would like to share with you the story of UNDP report. This r

اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کو "نسل کشی" تصور کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی ٹیم نے اتوار کو یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے بھرپور کام کرے گی۔ بنگلہ دیش میں ان پناہ گزین کیمپوں اور سرحدی علاقوں میں سات لاکھ روہنگیاؤں نے پناہ لے رکھی ہے۔ یہاں کا دورہ کرنے والے سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد صورتحال کا خود سے جائزہ لینا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر دمتری پولنسکی کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ہمراہ ٹیم میں شامل دیگر ارکان بحران سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔ تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔ سرحدی قصبے کوکس بازار میں پناہ گزین کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار میں آیا جائے اور ہر چیز کو خود دیکھا جائے۔ لیکن اس کا کوئی جادوئی حل نہیں، کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس سے یہ سارے مسائل حل ہو جائیں۔" یہ ٹیم پیر کو اپنا تین روزہ دورہ مکمل کر کے میانمار کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کا تازہ انخلا گزشتہ

Russia, Germany reaffirmed their commitment to preserving Iran nuclear deal: Kremlin

 Russian President Vladimir Putin and German Chancellor Angela Merkel have reaffirmed their commitment to preserving a 2015 landmark nuclear agreement despite the US move to pull out of it, the Kremlin says. Web Desk | The Russian and German leaders held a telephone conversation on Friday, few days after US President Donald Trump defied protests and last-minute lobbying by his European partners and unilaterally decided to withdraw from the historic nuclear accord, officially known as the Joint Comprehensive Plan of Action (JCPOA), and impose new sanctions on Tehran. "I am announcing today that the United States will withdraw from the Iran nuclear deal," Trump said Tuesday in a televised address from the White House. “This was a horrible one-sided deal that should have never, ever been made.” Kremlin quoted a statement issued following the call as saying that Putin and Merkel discussed the situation around the nuclear deal "following the unilateral withdrawal