آج قبائلی عوام کے لیے تاریخ ساز دن تھا ،اج کے دن دنیا کے سامنے ایک بڑا جھوٹ بے نقاب ہوگیا۔اج کے دن پاکستان کے حکمرانوں اور ملٹری اسٹبلیشمنٹ نے اپنے کی ہوئی گناہوں کا کفارا آدا کیا.قبائلی عوام کو آئنی سٹیٹس دیے کر پاکستان کے حکمرانوں نے عوام کے سامنے ثابت کردی کہ دہشت گرد قبائلی نہیں تھے ،وہ دہشت گردوں کے جو ہم باتیں کرتے تھے وہ ہم تھے ،غدار قبائل نہیں تھے ،جن غداروں کے ہم بات کرتے تھے وہ ہم تھے۔آئین کے نہ ماننے والے قبائلی نہیں تھے وہ پاکستان کے حکمران تھے ۔جن محب وطن کے ہم بات کر رہے تھے ،وہ قبائل تھے، ہم نہیں تھے۔اج کا دن اس لئے بھی اہم تھا کہ پاکستان کے قانون ساز وں نے اپنے کی ہوئی گناہوں کا کفارا آدا کردئے ۔
لیکن!
یہ کفارا تب صحیح طور پر قبول ہوگا جب یہ اصلاحات عملی طور پر نافذالعمل ہوجائے ،یہ کفارا تب قبول ہوگا جب فاٹا کے عوام کے قانون تک رسائی حاصل ہوجائے ،جب قبائلی علاقواں کے متاثرین کیمپوں سے واپس اپنے گھروں تک لوٹ جائے ۔یہ کفارا تب قبول ہوگا جب پاکستان کے میڈیا کے قبائلی علاقوں تک رسائی ممکن ہوجائے ۔یہ کفار تب قبول ہوگا جب قبائلی علاقوں کے اختیارات ملٹری سے سیول انتظامیے کے حوالے کردی جائے ۔یہ اصلا حات تب قابل قبول اور قابل تعریف ہوگی جب قبائلی علاقوں کے گمشدہ افراد واپس اپنے گھروں کو لوٹ جائے
اگر
یہ اصلاحات صرف فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم ہونے تک ہے یا صرف صوبائی اسمبلی میں کچھ نشستوں تک محدود ہیں ۔تو پھر سمجھوں یہ کفارا نہیں ہے یہ گناہ کبیر ہ ہے اور یہ ایک ڈرامہ، فراڈ،دھوکہ ہیں
اس گناہ کا سزا پھر بہت خطرناک ہوگا ،پھر وہی ہوگا جو کبھی ہوا نہیں ہے۔قبائلی علاقوں کو صرف صوبے کیساتھ ضم ہونے سے محرومیاں ختم نہیں ہوتی ،بلکہ یہ محرومیاں تب ختم ہوگی جب ادھر مکمل طور پر جنگ ختم ہوجائے ،ہنگامی بنیادوں پر غیر ضروری فوج واپس بلایا جائے ۔قبائلی علاقوں پر وہی قانون نافذ ہوجائے جو باقی پاکستان پر ہے ۔ٓگر ایسا نہ ہوا تو سن لو! قبائلی عوام اپ کے لئے یہ تاریخ دن نہیں ، ایک نئی غلامی کا ابتدا ہے۔یہ تاریخی دن تاریخی غلطی ہوگی ،اپکے منہ بند ہونگے اپکے ہات باندھے ہوئی ہونگے ،پھر کوئی اپکے مدد نہیں کرسکے گا ۔پھر بہت خراب حالات ہونگے ۔ایک ایسا منظر ہوگا جس کا میں منظر کشی نہیں کر سکتا ۔اب تو بات کر سکتے ہیں ،کچھ ہمدرد ی رکھنے والے بھی ہیں لیکن پھر کوئی نہیں ہوگا ۔
اگر اسطرح ہوتا ہے تو یہ سیاسی پجاری فاٹا کو آگ سے نکالنے کے بجائے اگ میں دھکیلتے ہیں ۔اور پھر یہ ایک ایسا اگ ہوگا جس پر قابوں پانا مشکل ہوگا ۔سو اس کفارے کو کفارا رہنا چاہئے خسارا نہیں ۔کیونکہ ابھی وقت اگیا ہے کہ قبائلی عوام بھی امریکی سیاہ فام قبائل کیطرح بس کے سیٹ پر بیٹھ جائے ،قبائلی عوام بھی سفید پوش شہری کی طرح ازاد نقل وحرکت کرئے ۔قبائلی کو بھی سفید پوش شہری کی طرح زندگی بسر کرنا چاہئے ۔اج کے بعد قبائلی قبائلی نہ مانہ جائے بلکہ ایک مقدس شہری مانا جائے ۔
بس۔۔۔اللہ پاکستان کے حکمرانوں کا یہ کفارا قبول کریں ۔
Comments
Post a Comment