Skip to main content

تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی زیر حراست، رپورٹس



تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لے لیا گیا۔

خادم حسین رضوی کے اہلخانہ نے ڈان نیوز کو ٹی ایل پی سربراہ کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی۔

خادم حسین رضوی کے اہلخانہ کے ایک رکن نے نجی نیوز چینل 'سما' کو بتایا کہ 'انہیں لاہور میں ان کے ہجرے سے گرفتار کیا گیا۔'

ٹی ایل پی سربراہ کے صاحبزادے نے سعد نے 'سیوَن نیوز' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کے علاوہ تنظیم کے تمام ضلعی سربراہان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پنجاب کے وزیر اطلاعات اور قانون نے رابطہ کرنے پر کہا کہ انہیں خادم حسین رضوی کی گرفتاری سے متعلق کچھ علم نہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں تحریک لبیک کے رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

تحریک لبیک پاکستان کے سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری نے تصدیق کی کہ ان کے رہنماؤں کو مساجد میں چھاپے مار کر گرفتار کر رہی ہے۔

ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے پارٹی کے 30 کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

دارالحکومت میں فیض آباد کے مقام پر بھی پولیس کے تقریباً 100 اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے۔

راولپنڈی سے ٹی ایل پی کے 59 رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لیا گیا جبکہ دیگر کارکنان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے تحریک لبیک کے ڈویژنل صدر سید عنایت الحق شاہ کو نظر بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

نظر بندی کے نوٹی فکیشن کے مطابق سید عنایت الحق شاہ کو 15 روز کے لیے جیل میں نظر بند کیا جائے گا۔

خادم رضوی نے 25 نومبر کو یوم شہدا تحریک منانے کا اعلان کر رکھا ہے اور رہنماؤں و کارکنوں کو فیض آباد پہنچنے کا حکم دے رکھا ہے۔

واضح رہے کہ خادم حسین رضوی کی گرفتاری کی اطلاعات، سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ ماہ مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام سے بری کرنے کے فیصلے کے خلاف تحریک لبیک کے ملک بھر میں تین روز تک جاری احتجاج کے چند ہفتے بعد سامنے آئی ہیں۔

مذہبی و سیاسی جماعت نے وفاقی اور پنجاب حکومت سے معاہدے کے بعد یہ احتجاجی دھرنا ختم کیا تھا، جس کے تحت حکومت نے آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے لیے قانونی کارروائی کی حامی بھری تھی

Comments

Popular posts from this blog

اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کو "نسل کشی" تصور کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی ٹیم نے اتوار کو یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے بھرپور کام کرے گی۔ بنگلہ دیش میں ان پناہ گزین کیمپوں اور سرحدی علاقوں میں سات لاکھ روہنگیاؤں نے پناہ لے رکھی ہے۔ یہاں کا دورہ کرنے والے سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد صورتحال کا خود سے جائزہ لینا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر دمتری پولنسکی کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ہمراہ ٹیم میں شامل دیگر ارکان بحران سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔ تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔ سرحدی قصبے کوکس بازار میں پناہ گزین کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار میں آیا جائے اور ہر چیز کو خود دیکھا جائے۔ لیکن اس کا کوئی جادوئی حل نہیں، کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس سے یہ سارے مسائل حل ہو جائیں۔" یہ ٹیم پیر کو اپنا تین روزہ دورہ مکمل کر کے میانمار کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کا تازہ انخلا گزشتہ ...

Trump Presses for full Denuclearize

  U.S. President Donald Trump said he would maintain sanctions pressure on Pyongyang ahead of his own unprecedented meeting with Kim Jong Un. (Reuter ) The North’s KCNA news agency separately released the joint statement North Korean leader Kim Jong Un and South Korean President Moon Jae-in presented on Friday after the first summit in more than a decade between the two Koreas. Kim and Moon had pledged to work for “complete denuclearization” of the Korean peninsula and agreed on a common goal of a “nuclear-free” peninsula. “At the talks both sides had a candid and open-hearted exchange of views on the matters of mutual concern including the issues of improving the north-south relations, ensuring peace on the Korean Peninsula and the denuclearization of the peninsula,” KCNA said, reporting that the night wrapped up with a dinner with an “amicable atmosphere overflowing with feelings of blood relatives.” A day after the meeting between Kim and Moon produced dramatic imag...

Russia, Germany reaffirmed their commitment to preserving Iran nuclear deal: Kremlin

 Russian President Vladimir Putin and German Chancellor Angela Merkel have reaffirmed their commitment to preserving a 2015 landmark nuclear agreement despite the US move to pull out of it, the Kremlin says. Web Desk | The Russian and German leaders held a telephone conversation on Friday, few days after US President Donald Trump defied protests and last-minute lobbying by his European partners and unilaterally decided to withdraw from the historic nuclear accord, officially known as the Joint Comprehensive Plan of Action (JCPOA), and impose new sanctions on Tehran. "I am announcing today that the United States will withdraw from the Iran nuclear deal," Trump said Tuesday in a televised address from the White House. “This was a horrible one-sided deal that should have never, ever been made.” Kremlin quoted a statement issued following the call as saying that Putin and Merkel discussed the situation around the nuclear deal "following the unilateral withdrawal...