Skip to main content

طالبان نے قید میں جانوروں جیسا سلوک کیا، شہباز تاثیر


پنجاب کے سابق گورنر سلیمان تاثیر کا بیٹا شہباز تاثیر جو کئی سال تک افغانستان میں طالبان کی قید میں رہا۔ فائل فوٹو
حال ہی میں امریکہ کے صدر ٹرمپ نے جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے۔ جو کہ امریکہ کے دشمن ہیں۔ تاہم پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت پر مشتمل قومی سلامتی کمیٹی نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا پاکستان خود دہشت گردی کے خلاف ایک نہ ختم ہونے والی جنگ لڑ رہا ہے۔
امریکہ پرنائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد پاکستان بھی مختلف دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنا ۔ملک بھر میں پاکستانی فوج کی جانب سے مختلف آپریشن کئے گئے مگر اسکے باوجود آئے دن جہاں عام شہری دہشت گرد ی کا نشانہ بنتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ملک کے سیاست دانوں، صحافیوں، فنکاروں سمیت پولیس اور آرمی فورسز کو بھی نشانہ بنا گیا ۔ماضی قریب میں بھی ایسے واقعات رونما ہوئے ۔ جن میں مختلف سیاسی لوگوں یا ان کے لواحقین کو اغوا کیا گیا ہے۔
شہباز تاثیر کی طالبان کی قید سے رہائی پانے کے بعد کی تصویر
شہباز تاثیر کی طالبان کی قید سے رہائی پانے کے بعد کی تصویر
انہی میں سے ایک صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کا بیٹا شہباز تاثیر بھی تھا ۔ وائس اف امریکہ سے خصوصي گفتگو کرتے ہوئے وہ زندگی کے ان تلخ حقائق کے بارے میں بتاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے دہشت گرد تنظیم اسلامک موومنٹ ازبکستان نے، جو کہ ایک خود مختار اور مضبوط گروپ ہے، اغوا کیا تھا۔ یہ وہ گروپ ہے جو پہلے افغانستان کے طالبان کے امیر ملا عمر کے ساتھ تھا مگر بعد میں جب ان کو پتا چلا کہ ملا عمر مر چکے ہیں تو پھر انہوں نے داعش کے سربراہ ابوبکر ابغدادی کے ہاتھ پر بیعت کر لی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے اغوا کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ یہ دہشت گرد گروپ حکومت اور سیکیورٹی فورسز کو اپنے مطالبات پورا کرنے کے لئے مجبور کرے۔ ان کے مختلف مطالبات میں تقریبا 20 دہشت گردوں کی رہائی اور تاوان کی رقم شامل تھی۔
جب شہباز تاثیر سے ان کی رہائی کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اسلامک موومنٹ ازبکستان داعش کے ہاتھ پر بیعت کر کے ان میں شامل ہوئی۔ جس کی وجہ سے افغان طالبان کے ساتھ تلخی پیدا ہوئی ۔ اسی دوران میں وہاں سے بھاگا اور افغانستان کے راستے بلوچستان کے ایک علاقے کھچلک پہنچا جہاں پر ایک ہوٹل میں رہ کر اپنی والدہ کو فون کیا جس کے بعد ملٹری انٹیلی جینس اور دوسری سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کرکے مجھے بہ حفاظت گھر پہنچا دیا۔
پولیس اہل کار اس کار کا معائنہ کر رہے ہیں جس سے شہباز تاثیر کو زبردستی اغوا کیا گیا تھا۔ اگست 2011
پولیس اہل کار اس کار کا معائنہ کر رہے ہیں جس سے شہباز تاثیر کو زبردستی اغوا کیا گیا تھا۔ اگست 2011
طالبان کی قید میں رہ کر زندگی گذارنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ طالبان انسان ہو کر میرے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کرتے تھے۔ فرش پر سونا، کھانے پینے کا برا حال تھا ۔ مجھے مختلف اذیتیں دیتے تھے۔ میری امید ختم ہو چکی تھی ۔کیونکہ وہ دہشت گرد گروپ مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ کسی بھی حکومت کے کنٹرول سے باہر تھے۔
شہباز تاثیر کا مزید کہناتھا کہ طالبان سے رہائی کے بعد تقریبا ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر گیا مگر ابھی تک میں پہلے کی طرح زندگی نہیں گزار رہا ہوں میرے ذہن پر وہی اثرات ابھی تک موجود ہیں۔ اسی حوالے سے میں ایک کتاب لکھ رہا ہوں۔
ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی اور برکس کے حالیہ اجلاس کے حوالے سے جب ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو پتا ہونا چاہئے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ سنجید گی سے لڑ رہا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

UNDP, s NDHR 2017 report and Dilemma of Youth of Pakistan

Amazing tweets and posts on social media are coming from the educated people especially from youth social media accounts about UNDP “Pakistan National Human Development Report PKNDHR 2017”. I would like to ask a simple question from the educated people that Did you read this report? I am sure that the answer would be “No”.  “This latest report has extremely important findings about Pakistani youth in particular. It would be unfortunate to drag this report into politics and make it controversial and some media Channels try their best to make controversies by using it for one party as publishing a report on comparison of four provinces from UNDP’s YDI report on exactly the day which Imran Khan had chosen to announce his 100-day programme was a work of art and pre-plan”. The purpose of every tweet and post is criticism on PTI lead Government in KP while comparing the KP Government with Punjab and Sindh.  I would like to share with you the story of UNDP report. This r

اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کو "نسل کشی" تصور کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی ٹیم نے اتوار کو یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے بھرپور کام کرے گی۔ بنگلہ دیش میں ان پناہ گزین کیمپوں اور سرحدی علاقوں میں سات لاکھ روہنگیاؤں نے پناہ لے رکھی ہے۔ یہاں کا دورہ کرنے والے سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد صورتحال کا خود سے جائزہ لینا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر دمتری پولنسکی کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ہمراہ ٹیم میں شامل دیگر ارکان بحران سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔ تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔ سرحدی قصبے کوکس بازار میں پناہ گزین کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار میں آیا جائے اور ہر چیز کو خود دیکھا جائے۔ لیکن اس کا کوئی جادوئی حل نہیں، کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس سے یہ سارے مسائل حل ہو جائیں۔" یہ ٹیم پیر کو اپنا تین روزہ دورہ مکمل کر کے میانمار کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کا تازہ انخلا گزشتہ

Russia, Germany reaffirmed their commitment to preserving Iran nuclear deal: Kremlin

 Russian President Vladimir Putin and German Chancellor Angela Merkel have reaffirmed their commitment to preserving a 2015 landmark nuclear agreement despite the US move to pull out of it, the Kremlin says. Web Desk | The Russian and German leaders held a telephone conversation on Friday, few days after US President Donald Trump defied protests and last-minute lobbying by his European partners and unilaterally decided to withdraw from the historic nuclear accord, officially known as the Joint Comprehensive Plan of Action (JCPOA), and impose new sanctions on Tehran. "I am announcing today that the United States will withdraw from the Iran nuclear deal," Trump said Tuesday in a televised address from the White House. “This was a horrible one-sided deal that should have never, ever been made.” Kremlin quoted a statement issued following the call as saying that Putin and Merkel discussed the situation around the nuclear deal "following the unilateral withdrawal