Salahuddin Salarzai
https://www.facebook.com/SalahuddinSallarzai/
رشید جو آٹھویں کلاس کے طالبلعم تھا پاکستان کے دور افتادہ قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی سے تعلق رکھتاتھا ،رشید کے گھر میں ماں باپ کی علاوہ ایک بہن اور دادی جو ضغیف ا لعمرہے زندگی کے امور سے فارغ ہوگئے ہے۔رشید ماں باپ کا بڑا بیٹا ہے اس کے بعد اس کی چھوٹی بہین سکینہ ہے جو بہت شرارتی ہیں ابھی ابھی سکول جانا شروع کیاتھا ۔رشید کے والد جو پیشے کے لحاظ سے ایک تاجرتھااور بہت امیر بندہ تھا جس کے سارے علاقے میں نام تھا اور لوگوں کے مسلئے مسائل حل کرنے کے کوشش میں ہر وقت مصروف نظر آتاتھا ،جب سے قبائلی علاقوں میں حالات خراب ہوئی تھےتو رشید کے خاندان بھی دوسرے علاقے کے مکینوں کے طرح ہجرت کرچکےتھے ،لیکن ابھی پچھلے چار سال سے باجوڑ میں حالت ذندگی معمول پر آگئے تھے فوجی اپریشن ختم ہوگئےتھےفضائی بمباری نہیں تھے البتہ گھر گھر سرچ اپریشن معمول بن گیاتھا۔رشید جب سکول سے واپس آتا تھا تو عصر کے وقت اپنے دوستوں کیساتھ کرکٹ کھلنے جاتاتھا جو رشید کے گھرکے قریب پہاڑ کے دامن ایک ہموار جگہ تھا جہاں پر لڑکے کرکٹ کھلتے تھے ،شام تک کرکٹ کھلنے کے بعد رشید دوستوں کے ساتھ بیٹھ تھا تھا پھر رات دیر گھر آتھا جس کے لئے ہمیشہ اس کے گھروالے انتظار میں ہوتے تھے کہ رشید آئے گا تو کھانا کھائنگے ،اس انتظار میں کھانا اکثر ٹنھڈا ہوجاتا تھا جو امی جان دوبارہ گرم کرتی تھی جس پر ہمیشہ رشید کے ابو غصہ ہوتا تھا اور کہتے تھے کہ یہ لڑکا اوارا بن رہاہے ،جب رشید گھر میں داخل ہوتا تھا تو ابو سنواتے سنانا شروع کرتے اکثر دادی اس پر رشید کے ابوں کو کہتے تھے کہ لڑکا ہے سمجھ جائے گا ۔رشید کو ہمیشہ ابو یہ نصیحت کرتاتھا کہ بیٹا زمانہ اور وقت خراب ہوگیا ہے ابھی وہ پرانا وقت نہں ہیں ِ۔۔ابھی تو لوگ مرتے ہیں اسی طرح کہ قاتل کا پتہ بھی نہں لگتا تو وقت پر گھر آنا ۔رشید نے باپ کے باتوں پرغور شروع کیا تھا اور ابھی وہ وقت پر گھر انا شروع ہوا تھا ۔
ایک دن رشید کے والد کسی کام کے لئے لوکل ایڈمینسٹریشن میں گیا تھا واپس گھر کے طرف آرہاتھا کہ راستے میں نصب بم کیوجہ سے اس کو گاڑی سمیت اڑایا گیا ۔لیکن ابھی تک پتہ نہیں چلا کہ کس نے کون سی وجوہات کے بنا پر اس مخلص اور انسانیت دوست ہستی کو قتل کیا ۔قتل بھی ایسا کہ اس کے بدن کی اعضا بھی نہیں ملتے تھے کہ جس پر خاندان والوں کے تسلی ہوجائی کہ لاش تو ایا ہے گھر میں ۔رشید ابھی جب سوچتا ہے توباپ کے بات یاد آتے ہیں کہ وقت خراب ہیں اور گھر کو وقت پر انا چاہئے کیونکہ ابھی حالات ایسے ہیں کہ قاتل کا پتہ بھی نہیں چلتا کہ کس نے قتل کیا اور کیوں قتل کیا۔۔
یہ ایک فرضی کہانی ہیں جس میں ایک واقعے کے تصویر کشی کی گئی ہیں
Comments
Post a Comment