Skip to main content

""پاکستان کی ترقی میں وقت درکار ہے




""پاکستان کی ترقی میں وقت درکار""۔"" اور وزیر اعظم عمران خان کی مثبت سوچ"" دونوں جملوں میں سے ایک پہ اتفاق کیا کہ آج کہ میرے اس تحریر کا کیا نام ہوجانا چاہئے بالااخر کار زیادہ سوچنے کے بعد ذہن نے اس جملے پہ آمادہ کیا کہ پاکستان کے ترقی میں وقت درکار ہی رکھ لو اس تحریر کے نوبت اس وقت پیش ائی جب پرسوں میں ایک کتاب پڑھ رہا تھا جس کا نام چوٹی کے عمل یعنی انگلش میں اس کتاب کا نام ہوا۔ ""peak performers"" اور یہ کتاب مجھے ایک بوک فیر میں ملی تھی لیکن ملنے کے بعد حزب معمل ایک الماری میں پچھلے ایک سال سے پڑی تھی ۔پرسوں اچانک پڑھنا کا اتفاق ہوا تو معلوم ہوا ان کتاب میں موجود کچھ باتیں اگر میں پاکستان کی حالیہ حالات سے میلاپ کرلو تو بہت فائدہ رہے گا میری بھی اصلاح ہوگی اور پڑھنے والوں کو بھی کچھ فائدہ ملے گا اگر کوئی لینا چاہیں تو۔

امریکہ میں 1960 میں یہ کتاب شائع ہوئی جس کا ابھی میں نے ابھی ذکر کیا جس کا نام چوٹی کے عمل یعنی انگلش میں اس کا نام ""peak performers "" ہے ۔مذکورہ کتاب میں جدید امریکا کے ان لوگوں کا مطالعہ کیا گیا ہے ۔ جنہوں نے زندگی کی ہر میدان میں غیر معمولی اور حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی حوابیدہ صلاحیتوں کے ناقابل یقین جوہر دکھائے اور دیکھتے ہی دیکھتے ہیرو بن گئے ۔ تو اس کتاب میں بھی مصنف نے ایسے با کمال و صاحب حکمت بصیرت لوگوں کی پوشیدہ خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے بہت سی باتیں لکھی ہے اور حوالے دیئے ہیں ۔جن میں سے ایک یہ ہے " طاقتور میشن " یعنی طاقتور میشن وہ چیز ہے ۔جو انسان کے اندر کوشش و جدوجہد کی حواہش کو مہمیز کرتا ہے پھر وہ اسی راستے پر چل پڑتا ہے جو اسے بام عروج تک پہنچا دیتا ہے ۔1967 میں امریکا نے پہلا انسان بردار راکٹ چاند پر بھیجا تھا مذکورہ راکٹ کی روانگی سے قبل جو ماہرین و سائنس دان اس اہم منصوبے کی تکمیل میں مصروف عمل تھے ان میں سے ایک شخص جو اس ٹیم میں کمپیوٹر پروگرام کے طورپر شامل تھا کا یہ بیان جو آج بھی رکارڈ پر ہے ۔اس نے دیکھا کہ اس میشن کے تیاری کے دوران ٹیم ممبران کے اندر کچھ غیر معمولی برق رفتاری پیدا ہوگئی ہزاروں مرد جو اس عظیم منصوبہ پر کام کررہے تھے ۔ اچانک انتہائی انہماک ۔توجہ ۔ لگن ۔اور محنت سے کام کررہے تھے #جسےپہلےانھوںنےساریعمرمیںنہیںکیا_تھا ۔18 ماہ کے کی محنت شاقہ اور حیرت انگیزی کے ساتھ مطلوبہ منصوبہ مکمل ہوگیا ۔ اس شخص کے بقول جب انہوں نے پوچھا اور جانا چاہا کہ پوری ٹیم کے تمام ممبران ایسا عمدہ وعیر معمولی کام کیوں کررہے تھے ۔جس اس نے منیجر کے سامنے یہ سوال رکھا تو جواب میں آیا ۔اور منیجر نے مشرقی چاند کی طرف یعنی ہماری طرف اشارہ کرتا ہوئے کہا ۔

"People have been dreaming about going there for thousands of year and we are going to do now"

"یعنی کہ لوگ ہزاروں سال سے وہاں پہ جانے کا حواب دیکھ رہے ہیں ۔اور ہم آج اس حقیقت کو پورا کرنے اور بنانے جارہے ہیں"

یہ ایک امر ہے کہ۔انسان کو سب سے زیادہ جو چیز متحرک کرتی ہے وہ اس کے سامنے کوئی بڑا مقصد ہو اور اس کے اندر اپنے ٹارگٹ کے حصول کے لئے ایک ایسی تڑپ اور بے قراری موجود ہو جو اس کی اندرونی خوابیدہ صلاحیتوں کو۔بیدار کریں۔اور جس کے دل صادق جذبے انگڑائیاں لے رہے تو پھر وہ شحص ہر طرح کی قربانیاں دینے اور مشکلات بیجھنےاور طوفان کا دلیرانہ سامنا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ اور وہی کامیاب بھی ہوجاتا ہے ۔

1940 میں برطانوی وزیر اعظم سرونسٹن چرچل نے جب اقتدار سنبھالا تو انھیں بھی مشکل ترین حالات کا سامنا تھا ۔اس نے حقائق قوم کے سامنے رکھتے ہوئے کہا تھا کہ ہم مشکل ترین دور سے گزرہےہیں جو طویل جدوجہد ۔تنگی اور تکالیف کا دور ہے۔ یاد رکھے کہ موت اور فتح کے درمیان کو چناو نہیں ہوا ہے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پیچھے مڑکر نہیں دیکھو گا۔آپ سب مل کر میرا ساتھ دیں تو ہم خون پسینہ اور آنسو کے درمیان سے ہوتے ہوئے کامیاب ہوتے رہے گے۔

میں اس کالم میں جو آپ صاحبان کو سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں وہ اور بھی تھوڑا آسان لحجے میں بیان فرما دوں تو بہتر رہے گا۔

یہ کہ پاکستان کو آج بھی بے شمار اندرونی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے معاشی مشکلات سے لیکر عوامی پریشانیوں تک اور علاقائی اتحاد کی صورتحال سے عالمی دباو تک لاتعداد چیلنجز ہمارے سامنے آزمائش بن کر کھڑے ہیں ۔جن سے عہدہ برآ ہونے کے لئے بڑا صبر و تحمل اور حکمت و بصیرت سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔ملک کو ایسے سنگین بحرانوں اور ڈوبتی کشتی کو منجد دھارے سے نکالنے اور کامیابی کی راہ پر ڈالنے کے لیے اور قوم کا اعتماد بحال کرنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔ ملک کو اس وقت درپیش چیلنجز کے حوالے سے پی ٹی آئی کی تین ماہ کی کارگردگی کے تناظر میں اپوزیشن اور تجزیہ نگار بار بار یہ سوال پوچھ رہے ہے۔کہ کہاں گئی وہ ایک کروڑ نوکریاں کہاں گئے وہ 50 لاکھ گھر اور ان کے ساتھ جو سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا عمران خان اور ان کی ٹیم ملک کو معاشی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے بدعنوانی و کرپشن کے خاتمے شفاف احتساب کرنے جمہوری و سیاسی تسلسل کو نفیس بنانے اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں کامیاب ہوجائے گے ؟ اور ساتھ ہی یہ دعوے بھی اپوزیشن کررہے ہیں کہ یہ سب کچھ ابھی تک کیوں نہیں ہوا ہے ۔

جب کہ دوسرے طرف وزیر اعظم عمران خان بار بار قوم کو۔یقین دلاتے ہے کہ ملک ان سب بحرانوں سے سرخرو ہوکر نکلے گا جس کے لئے وقت درکار ہے۔ لیکن ہم سیاسی ناسمجھ ہے جو بار بار یہ پوچھ رہے ہے کہاں گئے وہ سب کچھ؟؟ جن کا ذکر کیا گیا تھا ؟ بجائے ان کے کہ ہم ساتھ دیں یا انتظار کریں ہم سب کچھڑ اچھل رہے۔ جبکہ دوسرے طرف وزیر اعظم عمران خان ہمیں پر سے اصلاحات کا ذکر کررہے ہے۔کہ ہم جو اصلاحات کررہے ہیں اس کے اثرات 6 ماہ میں بعد نظر آئیں گے لیکن اس کے لئے بھی وقت درکار ہے لیکن وہ بھی ہم نہیں کرسکتے ہیں ۔کیونکہ آپ سب حالیہ ملکی ٹرائکا یعنی خکام بالا کے بیانات پر نظر ڈالیں تو ان میں موجود درد مندی اور فکرفردا کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے جس عمران خان صاحب قوم بڑی درمندی سے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں اس پر تو ہر مسقل مزاج انسان صبر کرنا چاہیے لیکن وہ بھی ہم میں سے نہیں ہیں ۔ اس ملک کو 70 سال تک آئینی شکنی سے لیکر قانون شکنی تک صاحب اختیار طبقے نے من چاہئے کھلواڑ کیا چاہئے وہ فوج میں شامل سابق جنرل ہوں یا سیاست میں شامل سابقہ یا موجودہ سیاستدان ہوں سب نے انار کی چوس کی طرح حواب چوسا ہے اور آج نتیجا یہ ہے کہ پاکستان آج بھی ایسے دوراہےپہ کھڑا ہے نشان منزل اب بھی اتنی دور ہے کہ جس کے لئے میلوں کا سفر کرنا پڑے تو کم ہے باقی اور اس کے لئے بھی وقت درکار ہے۔ لیکن ایک ہم ہے کہ۔

اب بھی اور اج بھی یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جس نے پاکستان کا یہ حال کیاہے اس گھر کو حالی جی کا گھر سمجھ کراس ملک کو بیچ منجدھار میں پہچانے والوں سے کون کب اور کیسے حساب لے گا آج بھی یہ مظلوم اور بے حس قوم منتظر ہے لیکن سوال اور حساب ہم عمران خان سے تینوں ماہ کا مانگ رہے ہے۔۔ ؟؟

اگر پاکستان کو وقعی میں کامیاب دیکھنا ہے تو اس کے لیے انتظار کریں پڑے گا صرف انتظار ہی نہیں محلص لوگوں کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئے آج سے کام شروع کرنا پڑے گا تو انشاءاللہ عنقریب پاکستان ایک حوشحال ملک بنے گا ۔ لیکن اگر ایسا نہ کیا گیا اور تنقید ہی تنقید کرتے رہے تو جو وقت درکار ہے اسے دوگنا وقت لگ جایئے گا لیکن مقاصد پر بھی پوری نہیں ہونگے ۔ اس لئے صبر و تحمل کا ہاتھ دامن میں رکھو کیونکہ اچھے پاکستان کے لئے وقت درکار ہے ۔   شکریہ -اس دعا کے ساتھ کہ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔
تحریر خالد حان 

Comments

Popular posts from this blog

UNDP, s NDHR 2017 report and Dilemma of Youth of Pakistan

Amazing tweets and posts on social media are coming from the educated people especially from youth social media accounts about UNDP “Pakistan National Human Development Report PKNDHR 2017”. I would like to ask a simple question from the educated people that Did you read this report? I am sure that the answer would be “No”.  “This latest report has extremely important findings about Pakistani youth in particular. It would be unfortunate to drag this report into politics and make it controversial and some media Channels try their best to make controversies by using it for one party as publishing a report on comparison of four provinces from UNDP’s YDI report on exactly the day which Imran Khan had chosen to announce his 100-day programme was a work of art and pre-plan”. The purpose of every tweet and post is criticism on PTI lead Government in KP while comparing the KP Government with Punjab and Sindh.  I would like to share with you the story of UNDP report. This r

اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کو "نسل کشی" تصور کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بنگلہ دیش کا دورہ کرنے والی ٹیم نے اتوار کو یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے بھرپور کام کرے گی۔ بنگلہ دیش میں ان پناہ گزین کیمپوں اور سرحدی علاقوں میں سات لاکھ روہنگیاؤں نے پناہ لے رکھی ہے۔ یہاں کا دورہ کرنے والے سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد صورتحال کا خود سے جائزہ لینا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر دمتری پولنسکی کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ہمراہ ٹیم میں شامل دیگر ارکان بحران سے چشم پوشی نہیں کریں گے۔ تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نہیں ہے۔ سرحدی قصبے کوکس بازار میں پناہ گزین کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ بنگلہ دیش اور میانمار میں آیا جائے اور ہر چیز کو خود دیکھا جائے۔ لیکن اس کا کوئی جادوئی حل نہیں، کوئی جادو کی چھڑی نہیں جس سے یہ سارے مسائل حل ہو جائیں۔" یہ ٹیم پیر کو اپنا تین روزہ دورہ مکمل کر کے میانمار کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کا تازہ انخلا گزشتہ

Russia, Germany reaffirmed their commitment to preserving Iran nuclear deal: Kremlin

 Russian President Vladimir Putin and German Chancellor Angela Merkel have reaffirmed their commitment to preserving a 2015 landmark nuclear agreement despite the US move to pull out of it, the Kremlin says. Web Desk | The Russian and German leaders held a telephone conversation on Friday, few days after US President Donald Trump defied protests and last-minute lobbying by his European partners and unilaterally decided to withdraw from the historic nuclear accord, officially known as the Joint Comprehensive Plan of Action (JCPOA), and impose new sanctions on Tehran. "I am announcing today that the United States will withdraw from the Iran nuclear deal," Trump said Tuesday in a televised address from the White House. “This was a horrible one-sided deal that should have never, ever been made.” Kremlin quoted a statement issued following the call as saying that Putin and Merkel discussed the situation around the nuclear deal "following the unilateral withdrawal